بزنجوقبیلہ اور بست من جوکی روایت


میرواڑی روایت کے مطابق بزنجوﺅں کا مورث اعلی، بیزنج میرواڑی جانباز میر بجار کا خادم تھا اور مزدوری کے طور پر20من جو لیتا تھا۔ رفتہ رفتہ بست من جو بیزنجومیں بدل گیا لیکن بزنجو خود اپنا شجر نسب نوحانی رند بلوچ سے ملاتے ہیں۔ جب بلوچ جانباز میر چاکر کچھی کی طرف کوچ کر گیا تو بزنجو پیچھے رہ گئے۔ میرواڑی سردار میر بجار کا ایک نعل میرواڑی جد گال لڑائی کے دن گر گیا جسے بیزن نے ا±ٹھایا، لہذا وہ علاقہ اسے دےدیا گیا جواب نال کے نام سے مشہور ہے۔برطانوی مورخ ٹمپل کا خیال ہے کہ بیزن رستم کے دور کا ایک جانباز تھا جس کا ذکرشاہنامہ فردوسی میں بھی موجود ہے لہذا بزنجو کیانی ہیں اور ان کا تعلق ایران سے جا ملتا ہے۔ بزنجو قبیلہ کے چار بڑے طائفے ہیں ،جن میں حمالاڑی،تمبراڑی،عمرانی اور سیاہ پاد شامل ہیں۔ ہرطائفہ کا اپنا اپنا معتبرہے جبکہ حما لاڑی معتبر سردار قبیلہ ہے ہر معتبر اپنے اپنے طائفہ پر مالیہ عائد کرتا تھا۔ بزنجو دریائے ہنگول کے کناروں کے ساتھ کے علاقہ کے مالک ہیں۔جو نال سے جان وادی تک پھیلا ہوا ہے۔ اس وادی میں سردار فقیر محمد بزنجو نے میرواڑیوں سے زمینیں خریدلی تھیں۔ تمبر اڑی اور ناچ سے بیلہ سرحد پر واقع پٹی دیدار تک اور پورالی او ر کڈ دریاو¿ں کے درمیان کی تمام پہاڑیوں پر رہتے رہے ہیں حمالاڑی ور عمرانی بھی قدیم زمانہ سے یہاںاپنے ریوڑ چراتے رہے ہیں کولواہ اور کیچ مکران میں بھی کافی بزنجو ہیں جہاں وہ اس وقت آباد ہوئے جب میر فقیر محمد بزنجو وہاں خان کا نائب تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں