آدھے دن کی بادشاہت ایک تاریخی ضرب المثل

یہ اس موقع پر کہا جاتا ہے جب کسی چھوٹے آدمی سے کوئی بڑا کام ہو جائے۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ جب شیر شاہ سوری نے ہندوستان میں کمبر کے نزدیک ہمایون کو شکست دی اس وقت شاہی لشکر منتشر ہو گیا۔جدھر جس کا منہ ہوا بھاگ کھڑا ہوا-لاکھوں آدمی مارے گئے ہزاروں دلدل میں پھنس کر رہ گئے۔جو ان آفتوں سے بچے وہ دریا میں کود پڑے۔بادشاہ ہمایوں نے بھی دریائے گنگا میں گھوڑا ڈال دیا۔قریب تھا کہ وہ بھی غرق ہو جاتا-لیکن اسی دوران نظام سقہ (ماشکی) نامی شخص جو اپنی مشک پر تیرتا ہوا جا رہا تھا۔بادشاہ ہمایوں کو دیکھ کر پاس آیا اوراپنی پیٹھ پر سوار کر کے تیرتا ہوا اسے کنارے تک لے آیا۔اس وقت بادشاہ نے کہا مانگ کیا مانگتا ہے-اس نے کہا دوپہر کی بادشاہت۔چنانچہ جب ہمایوں دوبارہ تخت پر قابض ہوا تو اس نے نظام سقہ سے اپنا وعدہ وفا کیا۔نظام سقہ ایک دن دوپہر کی بادشاہت مین اپنے عزیزوں،اور دوستوں کو خوش کر دیا۔آدھے دن کی بادشاہت میں اس نے مشکوں کو گول گول کاٹ کران میں سونے کی کیلیں گاڑھ کر اپنا سکہ جاری کیا۔سلطنت کے لئے احکامات جاری کرتا رہا-اپنے ساتھی ماشکیوں(بہشتیوں) کی شاہی محل میں پر تکلف دعوت کی۔اپنی بیوی کو آدھے دن کے لئے ملکہ بنایا–

اپنا تبصرہ بھیجیں