1542 ءمیں ہندوستان کے ساحلی علاقوں مالا بار اور گوا پرتگالیوں کے قبضے کے بعد ہندوستان کی عورتوں کے ساتھ نہایت شرمناک اور توہین آمیز سلوک کیا گیا۔بہت سی عورتیں اچھے برے خاندانوں کی جو قید ہو کر آئیں تھیں ان کو پادریوں کے سپرد کر دیا جاتاجو انہیں عیسائی بنا کر پرتگیزی مردوں کے حوالے کر دیتے۔ایک بار اسی طرح کی بہت سی ہندوستانی عورتیں جو قید ہو کر آئیں تھیں انہیں ایک پادری کے سپرد کر دیا گیا کہ انہیں عیسائیت قبول کروا کر پرتگیزوں سے ان کے جوڑے بنا دے۔پادری کو یہ کام کرتے کرتے رات ہو گئی اور روشنی بھی نہیں رہی تو ہجوم میں اجنبیت و ناواقفیت کی وجہ سے یہ تمیز نہیں ہو رہی تھی کہ کون سی عورت کس مرد کے ساتھ منسوب ہو چکی ہے۔پہلے تو پادری اس مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام رہا۔مگر آخر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس درد سر میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے جو عورت جس مرد کے ساتھ ہو جائے وہ اس کی سمجھی جائے۔۔۔( تاریخ مسٹر اورنگ برگ سے اقتباس)۔۔۔
