قصہ کتب سے محبت کا

چند روز قبل ضلع اٹک کی تحصیل حضرو سے تعلق رکھنے والے ایک علم دوست شخص،لکھاری،مورخ ،شاعرجناب راشد علیزئی اچانک وفات پا گئے۔انتہائ دکھ سے یہ لکھنا پڑتا ہے کہ کی اچانک رحلت سے تحقیق و تالیف کے شعبہ میں جو خلا پیدا ہوا وہ شاید کبھی پورا نہ ہو سکےگا۔راشد علیزئی کے جد امجد محمد شریف خان علیزئی جو رئیس برہان کے نام سے مشہور تھے افغانستان کے علاقہ معروف سے قبائلی عداوت کی بنا پر ضلع اٹک کی تحصیل حضرو نقل مکانی کر کے آ گئے۔ان کی ملکیت میں 19 گاوں تھے۔محمد شریف خان کے بیٹوں میں شیر دل خان اور پر دل خان با اثر آدمی گزرے ہیں۔محمد شریف خان رنجیت سنگھ کے دور میں ایک بہادر اور نیک نام تھا۔سکھ اس کے علاقہ کی جانب کبھی نہیں آئے۔محمد شریف خان علیزئی کی ہی نسل سے راشد علیزئی تھے۔ان کے والد خواجہ ؐمحمد خان اسد نے اپنے باپ داد کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے ہمیشہ تصنیف وتالیف سے محبت کی۔ وہ کتب خانے کی کتابوں کواپنے بچوں کی طرح عزیز رکھتے تھے۔ان تاریخی کتب کا ہر طرح سے خیال رکھتے تھے۔اس مقصد کے لئے کتابوں کی جلدیں پابندی سے کرواتے۔ کتب کی صفائی کا خاص طور پر خیال کرتے.

1932ء میں خواجہ محمد خان اسد علیزئی نے “میرا کتب خانہ”کی بنیاد محلہ عظیم خان حضرو ضلع اٹک میں رکھی۔موصوف شاعری میں مولاما ظفر علی خان سے اصلاح لیتے تھے۔جبکہ میرا کتب خانہ کا افتتاح سید سلیمان ندوی نے کیا۔خواجہ محمد خان رحمۃ اللہ علیہ کی وفات غار حرا میں ہوئی – ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے راشد علیزئی نے اس نادر کتب خانہ کو سنبھالا.اپنے والد کی طرح ان کو بھی کتب کانہ کی تمام کتابوں بے انتہاہ محبت تھی اور وہ اس سلسلہ میں اپنے والد کے نقش قدم پر پوری استقامت سے عمل پیرا رہے۔ لائبریری میں موجود ہر کتاب پر براؤن کاغذ چڑھایا گیا ہے،پھر اسے گرد سے محفوظ رکھنے کے لیے اس پر پلاسٹک کور چڑھایا گیا ہے۔کتب خانے کی مکمل فہرست موجود ہے،جس سے کتاب کی تلاش میں آسانی ہوتی ہے۔بعض نایاب کتب بھی موجود ہیں جن کے بارے میں راشد صاحب سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اپنے مضمون میں ان کتابوں کا ذکر کریں۔

بعد میں موصول ہونے والی کتب کے لیے راشد صاحب نے دوسرے کمرے میں جگہ بنائی ،جہاں مسلسل کتابوں کا اضافہ ہوتا رہا ۔راشد صاحب نے نہ صرف اپنے والد کے ذخیرہ کتب کو سنبھالا بلکہ”اسد اکیڈمی”کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ بھی قائم کیا جو اب تک متعدد کتابیں شائع کر چکا ہے۔اس سے یہ امید ہو چلی تھی کہ حضرو کی تاریخ محفوظ ہو سکے گی۔۔۔اس کتب خانہ میں جو دو کمروں پر مشتمل ہے میں بہت سی قدیم قلمی کتب،تاریخی کتب و رسائل بھی موجود ہیں۔جن میں شہنشاہ عالم گیر کا ہاتھ کا لکھا ہوا قرآن کریم بھی موجود ہے۔میرا کتب خانہ میں ریسرچ کے لئےملک بھر سےعلم دوست شخصیات،مورخین،شعراء اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء آمد کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ اور اس لائبریری پر بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے ایم فل کے مقالاجات بھی ہو چکے ہیں ۔-

اپنا تبصرہ بھیجیں