پشتو تاریخ و ادب کا ایک گمنام سرمایہ صوفی علی یار خان

صوفی علی یار خان اٹھارویں صدی عیسوی کے اوائل میں افغانستان کے علاقہ ہلمند سے ہندوستان آئے۔آپ اپنے وقت کے ایک عظیم مفکر اور محقق گزرے ہیں۔آپ خوشحال خان خٹک کی شخصیت سے بہت متاثر تھے۔صوفی علی یار خان کی زیادہ تر تصانیف فارسی اور پشتو میں ہیں۔ عہد حاضر میں ایسے عظیم مفکر کی تصانیف پر مزید تحقیقاتی کام کی ضرورت ہے۔ان کی لکھی ہوئی کتابیں ہندوستان کے شہر رامپور،حیدر آباد دکن اور دہلی کی قدیم لائبریریوں میں موجود ہیں۔صوفی علی یار خان کی شخصیت اور تصانیف پرآج تک کسی مصنف کی تحقیق سامنے نہیں آئی

اپنا تبصرہ بھیجیں