پشتون تو اللہ کی مدد کے سہارے اپنی قوت بازو سے اپنی اور وطن عزیز کی حفاظت کیا کرتے ہیں

1750
1750ء میں جب احمد شاہ بادشاہ نے قندھار شہر کی از سر نو تعمیر کرنا شروع کی تو اس نے شہر کے بزرگوں اور بڑے بوڑھوں سے بھی مشورہ کیا کہ شہر کا نقشہ کیسا ہو نا چاہئے۔بڑے غور و فکر کے بعد طے یہ ہوا کہ شہر کے چاروں طرف خندقیں اور سات فصیلیں تیار کی جائیںتاکہ دشمنوں کے حملوں سے شہر کو بچایا جا سکے۔جب احمد شاہ کی ماں کو پتہ چلا تو اس نے بیٹے کو بلوایا اور یہ تاریخی الفاظ کہے؛ بیٹا سن پشتون کبھی مٹی کی دیواروں کی پناہ نہیں لیتے اور نہ ہی دشمن کے خوف سے چھپ کر خندقوں میں بیٹھتے ہیں ۔پشتون تو اللہ کی مدد کے سہارے اپنی قوت بازو سے اپنی اور وطن عزیز کی حفاظت کیا کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں