سردار منظوراحمد خان پاکستانی سیاست کا ایک گمنام رہنما – تاریخ کے گمشدہ اوراق سے

ایک وقت تھا جب پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کا ملک میں ایک نام تھا- نوابزادہ نصراللہ خان اس کے سربراہ تھے-انہیں پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ جوڑ توڑ کا بادشاہ تسلیم کیا جاتا رہاہے- مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے ایک معروف قانون دان سردارمنظوراحمد خان ایک عرصہ تک پی ڈی ہی کے روح رواں رہے-وہ پنجاب میں پی ڈی پی کے جلسے آرگنائز کرتے رہے-ان کے آرگنائز کئے ہوئے جلسے پنجاب کی سیاست میں اہم تبدیلیوں کا باعث بنتے-ان کا شمارنواب زادہ نصراللہ خان کے انتہائی قریبی اور با اعتماد ساتھیوں میں ہو تا تھا-زیرنظر تصویر10 مارچ 1974 کی ہے جب پاکستان جمہوری پارٹی کنونشن لاہورمیں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے کارکنان نے نوابزادہ نصراللہ خان کو بھاری اکثریت سے پارٹی کا سربراہ منتخب کیا-اس تصویر میں نوابزادہ نصراللہ خان کے ہمراہ انتہائی بائیں جانب سردار منظور احمد خان موجود ہیں- یہ تصویر مشہور صحافی شورش کشمیری کے زیرادارت لاہورسے شائع ہونے والے ہفت روزہ چٹان کے ٹائٹل کے طور پر شائع ہوئی-پی ڈی پی کے اس کنونشن کی میزبانی کا شرف بھی اس گمنام سیاسی رہنما سردارمنظوراحمد خان کوحاصل ہوا-جبکہ ملک بھر سے آئے ہوئے عہدیداروں کا انتظام وانصرام بھی انہی کے ذمہ تھا-

ایوبی آمریت کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران سردار منظور احمد خان کو نوابزادہ نصراللہ خان کے ہمراہ لاہور ،راولپنڈی،کراچی اور پشاور کے جلسوں میں شریک ہونے کا شرف حاصل رہا۔1970ءمیں ہونے والے عام انتخابات میں مظفرگڑھ سے قومی اسمبلی کے امیدوار نوابزادہ نصراللہ خان کی انتخابی مہم کے انچارج رہے۔مارچ 1975ءکو رکن قومی اسمبلی غلام مصطفی کھر کے گورنر پنجاب نامزد ہونے پر مظفر گڑھ کی خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست حلقہ این ڈبلیو 91 مظفر گڑھ2 پر ضمنی انتخاب کروانے کا اعلان کیا گیا۔چنانچہ نواب زادہ نصراللہ خان نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے سردار منظور احمد خان قومی اسمبلی کے متفقہ امیدوار کے طور پرکاغذات نامزدگی داخل کروائے کا کہا۔ان کے مد مقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے امید وار میاں غلام عباس قریشی تھے انتخابات میں ون ٹو ون مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی۔اسی دوران لیکن متحدہ اپوزیشن کے نمائندے اور پاکستان جمہوری پارٹی کے سر براہ نوابزادہ نصراللہ خان کے حکومتی وفد سے کامیاب مذاکرات کے بعد سردار منظور احمد خان نے کاغذات نامزدگی واپس لینے پڑے اور یوں ان کی پی ڈی پی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے راہیں جدا ہو گئیں- وہ نوابزادہ نصراللہ خان کے اس فیصلے کے خلاف بطوراحتجاج ایک عرصہ تک پی ڈی پی کی سرگرمیوں سے الگ رہے اورآخر کار نومبر 1975ء میں سردار منظور احمد خان نے راولپنڈی میں اس وقت کے وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقارعلی بھٹو سے ایک ملاقات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا اور پھر مرتے دم تک پیپلز پارٹی ہی میں رہے-

اپنا تبصرہ بھیجیں