لاہورکی خوبرو مجذوبہ


مائی بھاگی نام کی ایک مجذوبہ و مستانہ لاہور میں رہتی تھی.پہلے یہ شراب فروشی کا کام کرتی تھی.چونکہ خوبصورت اور حسین جمیل تھی.اس لئے لاہور کے بہت سےعیاش امراء اس پرفدا تھے-اس عورت نے شراب فروشی سے بہت سی دولت اکٹھی کی-اب شہر لاہور کے امیروں میں اس کا شمار ہونے لگا-ایک روز جب وہ اپنے اس کام میں مصروف تھی ایک مرد درویش ذوالفقار نام کا ادھرآ پہنچااور اس نے اس عورت سے شراب کا پیالہ طلب کیا جو اس نے بھر دیا.مرد درویش نے ایک گھونٹ پیا اور باقی اس کو دے کر کہا یہ مجرد ہے تم بھی پی لو-اس عورت کا شراب کا پینا تھا کہ اس کی حالت بدل گئی اور اپنا قیمتی زیور اتار پھینکا،کپڑے پھاڑڈالے،محل نما گھر کا قیمتی سازو سامان غریبوں میں بانٹ دیا اور ایک پرانی سی شال اوڑھ کرخاموشی سے اکبری دروازے کے پاس واقع میدان میں مقیم ہو گئی.حالت جزب و استغراق میں جو زبان سے کہتی وہی ہو جاتا.مہاراجہ رنجیت سنگھ اس کا بڑا معتقد تھا لیکن یہ اس کو گالیاں دیتی تھی.مگروہ روزانہ اس مجذوبہ کے پاس چلا آتا اور گنگا رام پنڈت دہلوی بھی اس کے پاس آیا کرتا تھا-ایک روز جب وہ مجذوبہ کے سامنے کھڑا تھا اسی دوران مجذوبہ کی زبان سے نکلا کہ جا دربار میں دیوانی کام کر میرے پیچھے کیوں پڑا ہے.بس اسی دن اس کو رنجیت سنگھ کے دربار میں دیوانی معاملات کا کام مل گیا-مائی بھاگی مجذابہ کوآخرعمر میں عمارتوں کی تعمیر کا بہت شوق تھا اور چند عمارتیں بھی لاہور شہر میں اس نے تعمیر کروائیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں